اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے،اسلام امن و آشتی کا درس دیتا ہے,بلاول بھٹو

اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے،اسلام امن و آشتی کا درس دیتا ہے,بلاول بھٹو

واشنگٹن : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلمان ملکوں پر ٹرمپ انتظامیہ کی امریکہ میں داخلے کی پابندیوں کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند انتہا پسند افراد کی وجہ سے پورے ممالک کو سزا دینا مناسب نہیں امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے گی ، مذہب اور سیاست کو ایک دوسرے کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے،اسلام کودہشتگردی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے،اسلام امن و آشتی کا درس دیتا ہے،پاکستان میں عوام کی اکثریت پیپلز پارٹی کوپسند کرتی ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کا امکان موجود ہے.

 امریکی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلمان ملکوں پر ٹرمپ انتظامیہ کی امریکہ میں داخلے کی پابندیوں کے بارے میں کہا چند انتہا پسند افراد کی وجہ سے پورے ممالک کو سزا دینا مناسب نہیں مجھے امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے گی ،بلاول بھٹو نے کہا کہ میں مذہب اور سیاست کو ایک دوسرے کے ساتھ نتھی کرنے پر یقین نہیں رکھتا ہمارا مذہب اسلام ایک خوبصورت مذہب ہے جو امن و آشتی کا درس دیتا ہے جبکہ سیاست ایک انتہائی گندی مشق ہے انہوں نے کہا کہ اسلام کا دہشتگردی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور کوئی علاقہ نہیں ہوتا کینیڈا میں دہشت گردوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اس لیے کسی مخصوص مذہب کو دہشتگردی سے جوڑنا مناسب نہیں ،چیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مجھے لوگوں کی اس تنقید کی پرواہ نہیں کہ میں باہر پڑھا لکھا ہوں اور اردو صاف نہیں بول سکتا ایسے نقاد میری والدہ پر بھی یہی تنقید کیا کرتے تھے انہوں نے کہا کہ مجھ پر زیادہ تنقید میرے اردو لب ولہجے پر کی جاتی ہے.

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کا چانس ہے کیونکہ عوام کی اکثریت پیپلز پارٹی کوپسند کرتی ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے اس ملک اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں پاکستان پیپلز پارٹی اقلیتوں کے حقوق پر یقین رکھتی ہے کیونکہ وہ بھی پاکستان کے برابر کے شہری ہیں اور محب وطن ہیں انکے ساتھ بھی وہی سلوک ہونا چاہیے جو دوسرے شہریوں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ میں اپنی والدہ اور والد دونوں کی سیاست سے بہت کچھ سیکھتا ہوں سوشل میڈیا کی وجہ سے آج کا دور اس سے بہت مختلف ہے جس میں میرے بزرگوں نے سیاست کی، انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اپوزیشن کو اپوزیشن کا ہی کردار ادا کرنا چاہیے اور حکومت پر مثبت تنقید کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خوشحال پرامن اور جمہوری ملک بنانا میری والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کا وژن تھا ان کے اس وژن کو پورا کرنے کے لیے مجھے انتہا پسندی، معاشی اور پڑوسی ممالک کے تنازعات جیسے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے اپنے معاشرے کی بہتری کے لیے ان تمام چیلنجز پر مجھے توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کے لیے جدوجہد پر بڑا فخر ہے پاکستان پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے میری والدہ اور میرے نانا ایک عظیم لیڈر تھے جنہوں نے جمہوریت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ان سے وابستگی میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے میں کام اور صرف کام کے قول پر یقین رکھتا ہوں۔