عمر شریف کا خیال بھی سندھ حکومت کو آیا، شازیہ مری

 عمر شریف کا خیال بھی سندھ حکومت کو آیا، شازیہ مری
کیپشن: عمر شریف کا خیال بھی سندھ حکومت کو آیا، شازیہ مری
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے مشترکہ سیشن کے دوران پریس گیلری بند کرائی اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وزیر اطلاعات کو پریس گیلری کی بندش کا علم نہ ہو۔ 

پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ عمر شریف کا خیال بھی سندھ حکومت کو آیا اور حکومت نے ان کے علاج کے لئے چار کروڑ روپے جاری کئے لیکن اداکار نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی لیکن انہوں نے ان کی نہ سنی۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں اچھے کاموں کی تعریف نہیں ہوتی اور وفاقی وزرا نے الیکشن کمیشن کی توہین کی ہے۔ 

واضح رہے کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے اجلاس میں وزیر ریلوے اعظم سواتی نے الزام لگایا تھا کہ الیکشن کمیشن حکومت کا مذاق اڑا رہا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں اور آپ جہنم میں جائیں جبکہ ایسے اداروں کو آگ لگا دیں، الیکشن کمیشن ملک کی جمہوریت کو تباہ کرنے کا ضامن ہے اور الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرتا رہا ہے۔

سینیٹر اعظم سواتی کے الزامات پر الیکشن کمیشن حکام کمیٹی اجلاس سے واک آوٹ کر گئے تھے جس پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا تھا کہ آئین سے الیکشن کمیشن کو نکال دیں اور حکومت خود الیکشن کرائے۔

بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری ، وزیر ریلوے اعظم سواتی اور مشیر وزیر اعظم بابر اعوان نے پریس کانفرنس کی تھی۔ اس دوران فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن کا ماؤتھ پیس بنا ہوا ہے اور ہمیں چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے وہ نواز شریف کے قریب رہے ہیں ۔ 

الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلاف کی سب سے بڑی وجہ آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال کا معاملہ ہے۔ وفاقی حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے حق میں ہے اور اس کے لیے حکومت نے بجٹ میں رقم بھی مختص کر رکھی ہے۔

ہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں اس ووٹنگ مشین کے استعمال پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال سے بھی الیکشن شفاف ہونے کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی کیونکہ اس مشین کے سافٹ وئیر میں کسی بھی وقت تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں 37 اعتراضات پر مبنی نوٹ سینیٹ میں پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کو بھجوایا تھا۔