اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جوڈیشل کونسل میں زیر التوا 100 شکایات پر کارروائی شروع کردی: چیف جسٹس

اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جوڈیشل کونسل میں زیر التوا 100 شکایات پر کارروائی شروع کردی: چیف جسٹس

اسلام آباد : چیف جسٹس آف سپریم کورٹ قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ معلومات ایک مؤثر ہتھیار ہے۔ عوام تک معلومات کو پہنچانا اچھا اقدام ہے۔

اسلام آباد میں صحافیوں کی ایک تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کا ہدف ایک ہی ہونا چاہیے، اچھے ججز تعینات کریں ۔ساتھی ججز کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھیں یہ سوچیں کہ دیگر ججز بھی آپ کا ہاتھ بٹانے آئے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ چار برس تک فل کورٹ میٹنگ نہیں کی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ معلومات سے ہی احتساب کا عمل شروع ہوتا ہے۔ ہماری کوشش ہے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کیسز نمٹائیں۔ یہ ہماری مرضی نہیں کہ آپ کو معلومات دیں یا نہ دیں، معلومات کا آپ تک پہنچنا آپ کا حق بن چکا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ آئین کے شق 19 میں آزادی صحافت کا ذکر ہے۔ ایک شہری نے تفصیلات مانگی ہیں کہ آپ کی عدالت میں کتنے ملازمین ہیں؟ شہری کو جواب نہیں ملا تو وہ کمیشن چلا گیا، تو ہم خود کیوں نہ عوام کو بتائیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں؟

بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ہم نے اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا تقریباً ایک سو شکایات ججز کو رائے کے لیے بھجوا دی ہیں۔ ہم تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی سہ ماہی رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس سہ ماہی رپورٹ میں اہم فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کتنے کیسز دائر ہوئے اور کتنے کیسز کا فیصلہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے پیسے سے چلنے والا ہر ادارہ عوام کا ہے۔ عوامی ٹیکس سے چلنے والے ہر ادارے سے متعلق معلومات شہریوں کو ملنی چاہیے، اہم کیسز کو براہ راست دکھا رہے ہیں تاکہ شہری سمجھ سکیں اور وہ سوال کر سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے خود کو احتساب کے لیے آپ کے سامنے پیش کر دیا ہے، ہم سپریم کورٹ کا سامنے والا حصہ پبلک کے لیے کھول رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے مجھے کہا تھا کہ آپ اپنا حال دل صحافیوں کو نا سنایے گا، ذرا سی بات ہر زاویے سے لکھیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’سچائی میں ہی نجات ہے، ہم سے اتفاق کریں نا کریں لیکن سچ پر ہم سب ساتھ ہونے چاہیں۔