وہ ایک کام جو چاہے کچھ بھی ہو جائے مردوں کو انٹرنیٹ پر نہیں کرنا چاہیے

وہ ایک کام جو چاہے کچھ بھی ہو جائے مردوں کو انٹرنیٹ پر نہیں کرنا چاہیے

برطانیہ میں ایک نوجوان لڑکے اور لڑکی میں انٹرنیٹ پر محبت ہوئی تو لڑکی نے لڑکے کو اکسا کر ویب کیم پر فحش حرکات کرنے کو کہا اور اس کی ویڈیو ریکارڈ کر لی۔

پھر ایک روز لڑکی نے اسے دھمکی دی کہ اگر اس نے اسے رقم نہ دی تو وہ یہ ویڈیو اس کے دوستوں اور گھروالوں کو بھیج دے گی۔ لڑکا کچھ عرصہ تو بلیک میل ہوتا رہا.  پھر جب کوئی راستہ نہ رہا تواس نے خودکشی کرلی۔ یہ اپنی نوعیت کی واحد واردات نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ آن لائن دھوکہ دہی کی وارداتیں بھی معمول بن چکی ہیں اور منظم گروہ انٹرنیٹ پر ویب کیم کے ذریعے نوجوانوں کی قابل اعتراض ویڈیو حاصل کرکے ان سے بھاری رقوم ہتھیار رہے ہیں۔

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ نوجوان لڑکوں کی بڑی تعداد ان منظم گروہوں کا نشانہ بن رہی ہے جو لڑکیوں کے ذریعے ویب کیم پر ان لڑکوں کی قابل اعتراض ویڈیوز حاصل کرتے ہیں اور بعدازاں انہیں بلیک میل کرکے رقم ہتھیاتے ہیں۔یہ بین الاقوامی گروہ امیر کاروباری افراد اور طالب علموں کو زیادہ تر نشانہ بنا رہے ہیں اور اس مکروہ دھندے سے اربوں روپے کما رہے ہیں۔نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ ”ان فراڈی گینگز کا نشانہ بننے والے 4نوجوان اب تک خودکشی کر چکے ہیں جن کی عمریں 18سے 24سال کے درمیان تھیں۔ رواں سال 864افراد کے آن لائن دھوکہ دہی کا شکار ہونے کے مقدمات درج کیے گئے جو گزشتہ سال کی نسبت دو گنا ہیں۔“رپورٹ کے مطابق ایجنسی کے آفیسرز کا کہنا تھا کہ ”ان جرائم میں مراکش، فلپائن اور آئیوری کوسٹ کے گینگ زیادہ سرگرم ہیں۔ چند سال قبل اس طرح کی وارداتیں چند ایک ہوا کرتی تھیں لیکن اب ان کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔ آن لائن نوسربازوں کا نشانہ بننے والے بیشتر افراد خاموش رہتے ہیں اور اپنا مقدمہ درج ہی نہیں کرواتے جس کے باعث اصل تعداد سامنے نہیں آ پاتی۔“ سکاٹ لینڈ یارڈ کے آفیسر مارٹن ہیویٹ نے نوجوانوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ پر کسی بھی لڑکی کے سامنے ویب کیم پر کوئی ایسی حرکت مت کریں جس کے ذریعے بعد میں آپ کو بلیک میل کیا جا سکے۔