ٹرائل کورٹ نے جوکیا وہ غلط کیا،پیر کواگرکوئی نہ بھی آیا توفیصلہ سنا دیں گے: جسٹس عامر فاروق

ٹرائل کورٹ نے جوکیا وہ غلط کیا،پیر کواگرکوئی نہ بھی آیا توفیصلہ سنا دیں گے: جسٹس عامر فاروق
سورس: File

اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کو آج بھی ریلیف نہ مل سکا ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخوست پرالیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی غیر حاضری کے باعث سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق اورجسٹس طارق محمود جہانگیری پرمشتمل بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی درخواست پرسماعت کی ، کمرہ عدالت میں علیمہ خان اورعظمی خان کے ساتھ ساتھ لطیف کھوسہ وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے  ۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز طبیعت ناسازی کے باعث آج عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ ان کی جکہ ان کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔ 

الیکشن کمیشن کے لا افسر نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے بتایاکہ امجد پرویز بیمار ہیں وہ آج پیش نہیں ہو سکتے ، چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ سزا معطلی کی درخواست اب کروشل اسٹیج پر ہے، 15 سے 20 منٹ میں دلائل مکمل ہوجانے تھے،  وکیل الیکشن کیشن بولے یہ صورت حال کسی کے ساتھ بھی پیش آسکتی ہے ۔

 وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ میں ڈرپ لگا کرسپریم کورٹ پیش ہوا تھا ہم نے معاونت کرنی ہے،آپ اللہ کوجواب دہ ہیں بیس دن ہوگئے ہیں، ایک ٹرائل کورٹ نے وکیل کی غیرموجودگی میں سزا دے دی ،آپ کاجونئیرجج آپ کی خلاف ورزی کرتا ہے، ایک بندہ اندرپڑا ہوا ہے  اب آپ اس کومعطل کرنے کے لئے تیارنہیں۔

سردار لطیف کھوسہ نے سماعت ملتوی ہونے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اگرسماعت ملتوی کرنا ہے توپھرہم اس کا حصہ نہیں بن رہے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آج کیس ملتوی نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمعہ کو  ڈویژن بینچ  نہیں ہوتا،ہم پہلے بھی کیس کو پیر تک ملتوی کرسکتے تھے مگر نہیں کیا، ہم بھی ٹرائل کورٹ والا کام کر سکتے ہیں مگر ایسا نہیں کریں گے، ٹرائل کورٹ نے جو کیا وہ غلط کیا، ہم اس کو پیر تک ملتوی کرتے ہیں اور اگر کوئی نا بھی آیا تو فیصلہ کردیں گے۔

لطیف کھوسہ مشتعل ہوگئے اور کہاکہ پھرچیئرمین پی ٹی آئی کومزید تین دن اندررکھیں گے؟ پھرہم عدالت میں پیش نہیں ہوںگے، آپ نے جوکرنا ہے کریں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیرتک کیلئے ملتوی کردی۔

بنچ کے اٹھنے کے بعد وکلا ک نے شیم شیم اور فکسڈ میچ کے نعرے لگا نا شروع کر دیئے۔ 

مصنف کے بارے میں