حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لئے قطر اور مصر کی دو الگ الگ تجاویز پر مزاکرات کیلئے رابطےمیں ہیں اسرائیلی وزیر اعظم

حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لئے قطر اور مصر کی دو الگ الگ تجاویز پر مزاکرات کیلئے رابطےمیں ہیں اسرائیلی وزیر اعظم

تل ابیب : اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لئے مذاکرات کر رہی ہے۔

اسرائیلی اخبار دی یروشلم پوسٹ کے مطابق یرغمالیوں کے لواحقین سے بات چیت میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل تمام مغویوں کی واپسی کے لیے کام کر رہا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ قطر اور مصر نے معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے دو الگ الگ تجاویز پیش کی ہیں اور ہم اس وقت رابطے کر رہے ہیں۔ انہوں نے یرغمالیوں کے اہل خانہ سے کہا کہ میں (مذاکرات کی) صورتحال کی تفصیل نہیں بتا سکتا۔ ہم ان سب یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کام کر رہے ہیں جو ہمارا مقصد ہے۔

یاد  رہے کہ  تقریباً  ایک ہفتہ قبل سعودی عرب کے الشرق نیوز ٹی وی نے مختلف ذرائع سے رپورٹ کیا تھا کہ مصر نے غزہ کے تنازعے کے حل کے لیے تین مرحلوں پر مشتمل پلان پیش کیاہے، جس میں توسیع کے امکان کے ساتھ دو ہفتوں کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا آغاز شامل ہے۔ اس پلان کے پہلے مرحلے میں یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ، اسرائیل کی طرف سے جنگ کا خاتمہ، ٹینکوں کا انخلا اور غزہ کو انسانی امداد کی اضافی فراہمی شامل ہیں ۔

 
دوسرے مرحلے میں فلسطین میں ٹیکنو کریٹک حکومت کی تشکیل کے لیے فلسطینی قومی مذاکرات کا آغاز شامل ہے۔ تیسرے مرحلے میں غزہ میں ایک جامع جنگ بندی، اسرائیلی فوجیوں کا انخلا، اور گرفتاراسرائیلی فوجیوں کی رہائی شامل ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل  حماس اور اسلامی جہاد کے غزہ میں قید 129 مغویوں کی رہائی اور 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے مصری معاہدے کو مسترد کرنے کے بعد   اسرائیلی  وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امن کے لیے تین پیشگی شرائط جاری کی تھیں، اس حوالے سے ابھی دونوں ثالث (قطر اور مصر) حماس اور اسلامی جہاد سے رابطے میں ہیں۔

مصنف کے بارے میں