جسٹس مظاہر نقوی کے پاس استعفا دینے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں: سینیر صحافی کا دعویٰ

جسٹس مظاہر نقوی کے پاس استعفا دینے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں: سینیر صحافی کا دعویٰ

لاہور:  سینیر صحافی نوید چودھری  نے اپنے کالم میں لکھا اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف پے درپے دائر ہونے والے ریفرنس انتہائی ٹھوس ہیں۔ ملک کے ایک بڑے قانونی دماغ جو سابق جج ہیں نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر ہونے والے پہلے ریفرنس کا مطالعہ کرنے کے بعد بتایا کہ جسٹس مظاہر کے پاس استعفا دینے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں۔

انہوں نے لکھا  اب اگر چیف جسٹس بندیال، جسٹس مظاہر کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں نہیں لگا رہے تو اسکی وجہ صرف اتنی نہیں کہ وہ ان کے گروپ کے اہم ترین ممبر ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ کچھ اور ججوں کی آڈیوز، ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ جن کا معاملہ اتنا دراز اور الجھا ہوا ہے کہ حالیہ فیصلوں کی پیشگی پلاننگ بھی پکڑی جا چکی ہے۔ سادہ سی بات ہے جیسے ہی جسٹس مظاہر کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں آئے گا اسکے ساتھ ہی کچھ اور ججوں کے متعلق مواد بھی سامنے آ جائے گا۔ سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کے دست راست محمد خان بھٹی دوران حراست بیان دے چکے ہیں کہ جسٹس مظاہر ہمارے لیے سپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب کو منیج کرتے ہیں۔ محمد خان بھٹی نے لاہور ہائی کورٹ کے متعلق بھی سب کچھ بتا دیا کہ وہاں کا سسٹم کیسے اور کون ہینڈل کر رہا ہے۔ اگر از خود نوٹس بنتا تھا تو اس معاملے پر لازمی بننا چاہیے تھا مگر چیف جسٹس بندیال نے سارا زور پنجاب میں الیکشن کرانے پر لگا دیا۔ یقیناً یہ سوچا جا رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ تو ایک پیج سے نکل گئی۔ اب بچے کھچے پارٹنرز اسی صورت میں محفوظ رہ سکتے ہیں کہ پنجاب میں کسی طرح پی ٹی آئی کی حکومت آ جائے تاکہ اس کے ساتھ ہی وفاق کو یرغمال بنا کر پورا سسٹم اپنے کنٹرول میں لے لیا جائے اور اہم ترین اور حساس عہدوں پر موجود شخصیات کو ہٹا کر اپنی مرضی کے بندوں کو مسلط کیا جا سکے۔